لومڑی نما رہنما
اٹھو نرسنگ کی نسل نؤ!
اٹھو نرسنگ کی نسل نؤ!
دیکھو کہ
لومڑی نما رہنما
بھیڑوں کے بھیس میں
لوگوں کو للچاکےـبہلاکے
ٹکڑیوں میں بانٹ کے
پیچھے ہٹا رہے ہیں ـ
قیمتیں لگا لگا کے
بیچتے ہی جا رہے ہیں
برسوں سے خود غرضی کی.
رسمِ بد نبھا رہے ہیں
جو تجھمیں آواز اٹھا رہےہںں
سازشیں بُن کے جالیں بچھاکے
انکو دھمکا کے یا ڈراکے ـیا
الزامی زنجیروں میں جکڑے
گھسیٹتے لے جارہے ہیں ـ
اور تم ہو کہ خالی منہ کھولے
اب تک خواب غفلت میں ہو !؟
اٹھو گےدیر سےـ تو دیکھو گے!
تمہارے منہ میں زباں نہ ہوگی
بس ایک حسرت رہ جائے گی تمہارے اندرکو کاٹتی جائیگی
کیونکہ بھیڑوں کے بھیس میں بھیڑیے دندنا رہے ہیں.
شکار کرواکے نسلِ نؤ کا
کھارہے ہیں اور کِھلارہے ہیں.
آور ہم نسلِ نؤ ؟ برسوں سے
انہی کے بچھائےدام میں پھڑپھڑاتے پھنستے جا رہے ہیں.
شبیر حسین جتھال
شبیر حسین جتھال
Comments
Post a Comment
Give your Comments here... اپنی رائے کا اظہار یہاں کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔