کچھ دن پہلے کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں نو ماہ کی ننھی بچی نشوا ایک غلط انجکشن لگنے سے اپنی زندگی کی بازی ہار گئی. اس واقے نے ہمارے صحت کے شعبے کے بارے میں کئی سوالات پیدا کر دئیے اور سوشل میڈیا پر ایسے کئی واقعات ہونے کا ذکر کیا گیا جو کسی نا کسی طریقے سے دبا دئیے گۓ. گویا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ نشوا اکیلی نہیں جس کے ساتھ ایسا ہوا. ایسے واقعات کے ہونے کی وجوہات اور ان کی روک تھام پر میڈیکل اور نرسنگ سائنسز کی دنیا میں پہلے ہی کافی تحقیق ہوتی رہی ہے اور اس سلسلے میں بہت سی گائیڈلائنز موجود ہیں جن پر عمل کر کے قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے. پی کے این کی اس پوسٹ میں اس واقعے سے مطعلق ایک اہم موضوع کا احاطہ کرنا مقصود ہے. وہ موضوع ہسپتالوں میں مریضوں کو انجکشن لگانے کی ذمہ داری اور نرسز کا کردار ہے۔
نرسز کے بارے میں غلط فہمی
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ بہت سے لوگ ہسپتال میں یونیفارم پہنے ہوئے ہر دوسرے ملازم کو نرس سمجھتے ہیں چاہے وہ وارڈ بواۓ ہو، سینیٹری ورکر ہو یا ایک آیا ہو. عام عوام کی بات تو ایک طرف، نشوا واقے کی رپورٹنگ کرنے والے نجی ٹی وی چننلز کے نمائندے، جو کہ خاص طور پر اسی واقعے کی شروع سے کوریج کر رہے تھے، وہ بھی ہسپتال کے ہر ملازم کو نرس یا میل نرس ہی بتا رہے تھے.پیسے بچانے کے لیے
دوسری جانب، بہت سے نجی ہسپتال پیسے بچانے کے لیے نرسز کے بجاۓ نرسنگ اسسٹنٹ، مڈوائف، ایل پی این، وغیرہ کو نوکری دیتے ہیں اور ان کو نرسز کا یونیفارم پہنا کر نرسز کا کام لیتے ہیں. اس کے علاوہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کچھ جگہوں پر تھوڑی سی ٹریننگ دے کر کسی بھی لڑکے لڑکی کو ایک نرس کا کام سونپ دیا جاتا ہے. ایسی صورتحال میں نہ صرف معصوم جانیں داؤ پر لگا دی جاتی ہیں بلکہ نرسنگ کے شعبے کا وقار بھی مجروح کیا جاتا ہے.ہر ملازم قابل عزت ہے
واضع رہے کہ وقار مجروح ہونے سے مقصد یہ نہیں کہ وارڈ بوائے یا آیا کسی طور عزت میں دوسرے ملازمین سے کم ہیں. ہسپتال کے فرش پر جھاڑو لگانے والے سینیٹر ورکر کی بھی وہی عزت و آبرو ہونی چاہیے جو ایک نرس یا سرجن کی ہوتی ہے. ہمارے معاشرے میں بہت سے مسئلوں کی وجہ ہی اس عزت و آبرو میں تفریق ہے. لیکن اگر ہسپتال کا ایک ملازم وہ کام کرے جسے کرنے کا وہ اہل نا ہو یا قانونی طور پر اس کام کو کرنے کا مجاز نا ہو تو یہ غلط ہے.ایک نرس یا رجسٹرڈ نرس کسے کہتے ہیں ؟
ایک نرس سے مراد صحت کے شعبے کا وہ رکن ہے جو پاکستان نرسنگ کونسل سے ایک نرس کے طور پر رجسٹرڈ ہو. کیوں کہ وہ نرس پاکستان نرسنگ کونسل میں رجسٹرڈ ہوتی ہے اور اس کے پاس ایک نرس کے طور پر کام کرنے کا لائسنس ہوتا ہے اس لیے اسے رجسٹرڈ نرس بھی کہا جاتا ہے. ایک مرد بھی رجسٹرڈ نرس بن سکتا ہے اور اسے عام طور پر میل نرس کہا جاتا ہے.
ماضی میں ایک رجسٹرڈ نرس بننے کے لیے ایف ایس سی کے بعد تین سالہ جنرل نرسنگ ڈپلومہ اور ایک سالہ اسپیشلائزڈ ڈپلوما درکار تھا. لیکن اب پانچ سالہ نرسنگ کی ڈگری کے بغیر رجسٹرڈ نرس نہیں بنا جا سکتا.
انجکشن لگانے کی ذمداری
کسی ہسپتال یا کلینک میں مریضوں کو دوائی دینے یا انجکشن لگانے کی مجاز بنیادی طور پر صرف ایک رجسٹرڈ نرس ہی ہوتی ہے. غلطی تو کسی سے بھی ہو سکتی ہے اور میڈیکیشن کی غلطیوں میں بہت سے عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ لیکن کیوں کہ ایک رجسٹرڈ نرس اس کام میں مہارت رکھتی ہے اس لیے غلطی کے امکانات نہایت کم ہو جاتے ہیں.
جہاں پر پاکستان نرسنگ کونسل، ہیلتھ کیئر کمیشن، اور دوسرے اداروں کی اس حوالے سے زمیداری ہے وہاں ہم سب کی بھی ذمداری ہے کہ ہم اس حوالے سے آگاہی پھیلائیں. تا کہ ہسپتالوں میں نرسز کی ذمداریاں نرسز کو ہی دی جائیں. اور ایسی سب نشوائیں محفوظ رہیں جن کے کسیز میڈیا پر نہیں آ پاتے.
جہاں پر پاکستان نرسنگ کونسل، ہیلتھ کیئر کمیشن، اور دوسرے اداروں کی اس حوالے سے زمیداری ہے وہاں ہم سب کی بھی ذمداری ہے کہ ہم اس حوالے سے آگاہی پھیلائیں. تا کہ ہسپتالوں میں نرسز کی ذمداریاں نرسز کو ہی دی جائیں. اور ایسی سب نشوائیں محفوظ رہیں جن کے کسیز میڈیا پر نہیں آ پاتے.
Comments
Post a Comment
Give your Comments here... اپنی رائے کا اظہار یہاں کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔